تم مولانا سے شادی کر رہی ہو؟
تحریر محمد زاہد علی مرکزی
چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
روزی! ارے او روزی! عالیہ نے پوری قوت سے چیختے ہوے آواز دی، جلدی کرو، دیر ہو رہی ہے، جوابا روزی نے بھی قدرے آہستہ کہا :آرہی ہوں، تم تو ہتھیلی پر سرسوں جماتی ہو، ابھی پندرہ منٹ ہیں آرام سے اسکول پہنچ جائیں گے، نہ جانے تمہیں کیوں اتنی جلدی پڑی رہتی ہے، عالیہ نے روزی کا ہاتھ مسل تے ہوے سرگوشی کی،عالیہ نے کہا مجھے معلوم ہے کہ پندرہ منٹ ہیں لیکن مجھ سے رہا نہیں جارہا، میرا تو بس نہیں چلا ورنہ میں تو رات ہی تمہارے پاس آ جاتی، روزی نے قدرے ان جان بنتے ہوئے کہا، ایسا کیوں؟ عالیہ بولی، اچھا..... اب یہ بھی پوچھنے کی بات ہے، چل بتا کل کیا ہوا؟ روزی نے پھر سرد مہری سے جواب دیتے ہوئے کہا، کیا ہوا؟ ارے بہن بے وقوف سمجھا ہے کیا؟ اگر تم نہ بتاؤ گی تو کیا ہمیں معلوم نہ ہوگا ؟ کل تمہارے گھر مہمان آئے تھے، اس کا کیا ہوا؟ لڑکا کیسا ہے، کیا کرتا ہے، کہاں کا رہنے والا ہے، خوب صورت، ہینڈسم، ڈیشنگ ،چارمنگ ہے کہ نہیں؟ مجھے یقین ہے کہ تم سے تو کم ہی خوب صورت ہوگا، عالیہ نے ایک ہی سانس میں سارے سوال کر ڈالے، روزی نے کہا : تمہیں کہاں سے معلوم ہوا؟ عالیہ بولی، یہ سب بعد میں بتاؤں گی، پہلے تم بتاؤ کہ ہوا کیا؟ اور ابھی اسکول چلو تو سب کو بتاؤں گی پھر تمہیں ہم سب کو مٹھائی کھلانا پڑے گی، ہم سب میں پہلے تمہارا ہی نمبر آیا ہے بہنا!
روزی نے جب دیکھا کہ کہیں سے بچنے کی امید نہیں ہے تو بولی، ایک شرط پر بتاؤں گی، عالیہ بولی، کہو، کیا شرط ہے؟ روزی نے کہا کہ اسکول میں کسی سے بھی اس کا ذکر نہیں کرو گی ، روزی نے کہا یہ بڑا مشکل مسئلہ ہے وعدہ تو نہیں کر سکتی لیکن کوشش کروں گی کہ منہ بند رہے - اب بولو بھی! روزی نے کہا، ہماری دور کی پھوپھی لگتی ہیں ان کا لڑکا ہے، وہ چاہتی ہیں کہ یہ رشتہ ہوجائے تو کم از کم گاؤں آنا جانا لگا رہے گا، پرانے رشتے تو ختم ہیں اسی لئے اس نئے رشتے کی بات چلی، ابا نے تو لگ بھگ قبول ہی کر لیا ہے، بھائی، امی اور میں نہیں چاہتے کہ گاؤں میں رشتہ ہو -
عالیہ بولی، اچھا یہ بتا کہ لڑکا کیا کرتا ہے؟ روزی نے کہا کہ مولانا ہے، اتنا سنتے ہی عالیہ سڑک پر ہی چیخ اٹھی، مولانا ہے؟ تو مولانا سے شادی کرے گی؟ روزی نے اپنی طرف کھینچ تے ہوے کہا، کیا کر رہی ہو؟ سڑک ہے! عالیہ ہنستے ہوے کہتی جارہی تھی کہ تم داڑھی والے سے شادی کرو گی؟ سارے راستے عالیہ روزی کو کَن انکھیوں سے دیکھ دیکھ کر ہنستی رہی.... روزی بھی رشتے سے مطمئن نہیں تھی، اس لیے عالیہ کی حرکت سے مزید رنجیدہ ہوگئی ... دونوں اسکول پہنچیں اور کلاس اٹیند کیے، انٹر ول میں سب سہیلیاں بیٹھیں تو عالیہ کی ہنسی پھر سے شروع ہوگئی، سب نے وجہ پوچھی تو روزی کے منع کرنے کے باوجود اس نے بتادیا کہ اس کی شادی ایک مولانا سے ہو رہی ہے، بس کیا تھا ساری سہیلیوں کا قہقہہ آسماں چیر گیا -
رضیہ بولی : اس میں ہنسنے کی کیا بات ہے؟ ( رضیہ ساری سہیلیوں میں عمر کے اعتبار سے بڑی تھی) کسی نہ کسی سے شادی تو ہونا ہی ہے تو مولانا سے ہونے میں کیا خرابی ہے؟ آخر مولانا بھی انسان ہی ہوتے ہیں اور مجھے تو لگتا ہے کہ معاشرے میں سب سے زیادہ عزت والے اور شریف یہی لوگ ہوتے ہیں، رضیہ کی بات پر کچھ سہیلیوں نے تعجب کرتے ہوئے ماتھا پکڑ لیا، تو کچھ سوالیہ نگاہوں سے اسے دیکھنے لگیں..... بہر حال سہیلیوں میں دو گروہ ہوگئے، ایک عالیہ کی طرف، دوسرا رضیہ کی طرف، عالیہ گروہ برابر ہنسی کر رہا تھا اس لیے رضیہ نے کہا ذرا یہ بتائیں کہ مولانا سے شادی کرنے میں خرابی کیا ہے؟ بات تو تبھی آگے بڑھ سکتی ہے جب خرابی معلوم ہو، رہی یہ بات کہ آپ کو مولانا لوگ پسند نہیں تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، دوسری جانب سے بھی تمہیں رجیکٹ کیا جا سکتا ہے، وہ ان کی پسند کی بات ہوگی - رضیہ کی اس بات کی سبھی نے تائید کی، اب جب عالیہ کو کوئی سہارا نہ ملا تو اس نے وہی پرانا لبرل کا چبایا ہوا سوال داغ دیا کہ مولانا ہر چیز کو تو منع کرتے ہیں لِپ اسٹک نہ لگاؤ، ناخونی نہ لگاؤ، یہاں مت جاؤ، وہاں مت جاؤ، پردے سے رہو وغیرہ وغیرہ، آزادی نام کی چیز نہیں رہتی -
روزی کی بات پوری ہوتے ہی رضیہ نے کہا تو اصل دقت یہ ہے، اب ذرا مجھے یہ بتاؤ کہ جب ہم لڑکیاں کسی بھی جگہ محفوظ نہیں ہیں ایسے میں اگر وہ باہر اکیلے گھومنے پھرنے کو منع کرتے ہیں تو کیا غلط ہے؟ کیا ہمارے والدین بھی ایسا ہی نہیں کرتے؟ نیز پردے کا حکم تو مولانا لوگوں کا نہیں، وہ تو اللہ کا حکم ہے، تو کیا اب اللہ کے فرمان پر بھی سوال اٹھایا جائے گا ؟ لپ اسٹک یا نیل پالش کو منع کرنا کون سی بری بات ہے؟ نیل پالش لگی ہو تو غسل ہی نہیں ہوگا، لپ اسٹک میں بھی کچھ خرابی ہوگی تبھی منع کرتے ہیں، ان کی ہم سے کوئی دشمنی ہے؟ یا ان کا ہمیں روکنے میں لاکھوں کا کوئی فائدہ ہورہا ہے؟ رضیہ کے ان سوالات پر سب خاموش ہو گئیں -
رضیہ نے سب کی خاموشی کو دیکھتے ہوئے اصل سوال داغ دیا، آپ سب یہ بتائیں کہ لڑکا اچھا ہونا چاہیے یا برا؟ سب نے بیک زبان کہا : آف کورس، یقیناً اچھا ہونا چاہیے، رضیہ بولی، اب اچھے کی ڈفنیشن، تعریف بھی ہوجائے تاکہ بات سمجھنے میں آسانی ہو، اچھا چلو! میں ہی ڈفیبشن کیے دیتی ہوں، آپ لوگ ہاں یا نا میں جواب دیں، اچھے کی تعریف یہی تو ہے کہ لڑکا جواری، شرابی، بد عمل، نشیڑی، آوارہ نہ ہو، کچھ کام کرتا ہو تاکہ بیوی بچوں کی پرورش کر سکے ... سب نے کہا، بالکل ایسا ہی ہے... رضیہ نے زور دیتے ہوئے کہا یہی ہے نا؟ میں صحیح کہہ رہی ہوں؟ سب نے کہا بالکل یہی بات ہے -
رضیہ نے کہا اگر معاملہ ایسا ہے تو پھر غور سے سنو! عالم یا حافظ سے اچھا کوئی لڑکا ہو، مجھے ایسا نہیں لگتا، یہ لوگ دینی اور دنیوی دونوں اعتبار سے اچھے ہوتے ہیں، سب نے حیرت سے آنکھیں پھاڑ دیں...... عالیہ نے بے ساختہ کہا کہ اب اتنا بھی نہ پھینکو جو لپیٹا نہ جا سکے، رضیہ نے کہا میری پوری بات تو ہونے دیں، پھر رضیہ بولتی چلی گئی، بتائیں ذرا دنیا میں کون ایسا ہے جس کے متعلق یہ کہا جا سکے کہ شادی کے بعد بھی لڑکا جوا، شراب ، سٹا یا برے عمل نہیں کرے گا؟ آپ لوگ بتائیں کوئی گارنٹی ہے؟ بولیں، نہیں! رضیہ نے کہا : شادی سے قبل ان کے اعمال ماں باپ چھپاتے ہیں لیکن مولانا لوگوں کے ساتھ ایسا نہیں ہے وہ جیسے ان عیبوں سے شادی سے پہلے دور ہوتے ہیں ویسے ہی شادی کے بعد بھی دور ہوتے ہیں اور تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی مولانا ایسا کرے گا، ہم نے آج تک نہیں دیکھا، ہاں بسا اوقات داڑھی ٹوپی والے نازیبا حرکات کرتے ہیں تو اس میں مولانا حضرات کا کیا قصور؟ یہ تو وہی بات ہوئی کہ کرے کوئی بھرے کوئی
-
جہاں یہ پکا یقین ہے کہ ہمارا شوہر الٹے سیدھے کاموں میں ملوث نہ ہوگا وہاں تو ہم شادی کرنے سے ڈرتے ہیں، جہاں یقین تو دور ان کے متعلق کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ان سے شادی کے لیے ہم مرے جاتے ہیں، زندگی سکون سے وہیں گزرے گی جہاں ہمارا شوہر اور اس کے اہل خانہ سکون سے رہیں، وہاں نہیں جہاں آئے دن شراب، جوا کرنے والے ہوں، گھر کا ایک فرد بھی اگر جواری شرابی ہے تو ساری زندگی پورا گھر پریشان رہتا ہے....
رہی بات آزادی کی تو یہ بھی سفید جھوٹ ہے، کیا مولانا لوگ اپنی بیوی بچوں کو لے کر کہیں نہیں جاتے؟ بالکل جاتے ہیں لیکن وہاں جہاں وہ مناسب سمجھتے ہیں، میلوں، ٹھیلوں، جھولوں یا بار وغیرہ ضرور نہیں لے جاتے، ان ساری جگہوں کے حالات آپ بھی بخوبی جانتی ہیں، اب اگر آزادی سے آپ کی مراد یہ ہے کہ وہ آپ کو کالا جادو، سرکس، آرکسٹرا دکھائیں تو پھر آپ کو ایسے ہی لوگوں سے شادی کرنا چاہیے تاکہ زندگی بھر آپ کی زندگی سرکس بنی رہے، اگر عزت چاہتی ہیں اور اللہ و رسول کے بتائے ہوے طریقے پر اچھی جگہوں پر جانا چاہتی ہیں تو اچھے لوگوں سے شادی کیجیے، مولانا لوگ آپ کو ان جگہوں سے نہیں بچاتے بل کہ آپ کی عزت بچاتے ہیں، جسے میلوں میں لفنگے تار تار کرنے کی غرض سے ہر طرف دکھائی دیتے ہیں -
بولو! ایسا ہی ہے؟ سب نے کہا، یہ تو ہے، رضیہ بولی، اب ایک فائدے کی بات اور سن لو! اور روزی تم بالکل پریشان نہ ہو اس رشتے سے تم کبھی بے سکونی، بے چینی محسوس نہ کرو گی - رزق کا ذمہ اللہ کا ہے، پل بھر میں کروڑ پتی فقیر ہو جاتے ہیں اور چائے بیچنے والے کروڑ پتی ہو جاتے ہیں -
ہماری باجی کو ہمارے ابا نے ایک بڑے گھر میں دیا ہے، پیسا ضرور ہے لیکن ایک لمحہ سکون کا سانس نہیں لے سکتیں کیوں کہ ہمارے بھائی جی میں ہرقسم کے نشے کی لت ہے، جب کہ شادی سے پہلے سبھی لوگ اچھا کہتے تھے، رشتے دار تعریف کرتے تھکتے نہیں تھے -شادی کی تقریب ہوئی، اس دن ہمارے محلے میں دو شادیاں تھیں ایک ہماری باجی کی، دوسری ہمارے پڑوس میں عادل چچا کی بیٹی کی، ان کی شادی بھی ایک مولانا سے ہورہی تھی، ہماری شادی دیکھنے والے تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے، ہمارے ابا نے کسی قسم کی کمی نہ رکھی تھی، دس لاکھ کیش ایک فور ولر بھی دی تھی، لیکن آج سارا محلہ ہماری باجی کی حالت اور عادل چچا کی لڑکی کی حالت دیکھ کر کہتا ہے کہ چار دن کی چاندنی سے بہتر ہے کہ ہمیشہ کی روشنی والا کام کیا جائے -
عالیہ! اس کی شادی پر بھی تمہاری طرح محلے کی لڑکیاں مذاق اڑاتی تھیں، لیکن سکون اور آرام کی بات کی جائے تو آج عادل چچا کی بیٹی سے بہتر حالت محلے کی کسی لڑکی کی نہیں ہے -
کاش ایسا ہو!
رضیہ بولی : سچ بتاؤں تو مجھے والدین کی الٹی سمجھ پر افسوس ہوتا ہے، ہم لڑکیاں ہیں زیادہ کچھ کہہ تو نہیں سکتیں لیکن والدین جہاں دیدہ ہوتے ہوئے بھی ایسی غلطیاں کیسے کر جاتے ہیں؟ ہمارے ابا نے جتنا پیسا رشتہ طے ہونے کے بعد سے لڑکے والوں پر خرچ کیا تھا وہ قریب 20 لاکھ سے اوپر ہوتا ہے، کسی عالم سے شادی کریں تو ان کی کوئی مانگ نہیں ہوتی، والدین پر بوجھ نہیں پڑتا، کمی بیشی پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا، عزت نہیں اچھالتے، پانچ سات لاکھ میں متوسط اچھی شادی ہو جاتی ہے، مگر کیا کریں سمجھ ہے -
مولانا سے شادی کرنے سے کترانے کی وجہ
جب بھی کسی لڑکی کا رشتہ کسی مولانا سے لگتا ہے تب سب سے پہلے یہی بات آتی ہے کہ ان کی تنخواہیں کم ہوتی ہیں، مولانا لوگوں سے جلد شادی کو لوگ اسی لیے تیار نہیں ہوتے، کاش تھوڑا اور دماغ لگا لیا کریں، جو پیسا آپ شادی کے دکھاوے میں خرچ کرتے ہیں وہ اپنی بیٹی یا داماد کے نام کر دیں، آپ کا کاروبار اچھا ہے تو اسے بھی کاروبار کرا دیں، اگر وہ کاروبار نہیں کرنا چاہتے تو جہاں وہ مسجد، مدرسہ سے جڑے ہیں اسی میں لگے رہیں، بقیہ پیسا ضرورت کو رکھیں، جتنا پیسا دوسروں کو دیتے ہیں اگر اتنا ہی مولانا لوگوں کو دیا جائے تو وہ بیٹیوں کو رانی بنا کر رکھیں - نہ مولانا لوگ نشہ کریں، نہ ماریں پیٹیں،نہ روز کے لڑائی جھگڑے، نہ طلاق کی نوبت آئے، پھر بھی والدین اور لڑکیاں دونوں ان لوگوں کی طرف توجہ نہیں کرتے!!!
لڑکیوں نے جب رضیہ کی بات ٹھنڈے دماغ سے سنی تو انھیں لگا کہ رضیہ باجی بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں، اب سہیلیاں روزی کا مذاق نہ اڑا کر اس پر رشک کر رہی تھیں اور مبارک باد بھی دے رہی تھیں، روزی کے من کا بوجھ بھی اتر چکا تھا، چہرے پر ہسنی دیکھی جا سکتی تھی، ابھی سب ہنس ہی رہی تھیں کہ ٹن.... ٹن..... ٹن..... اسکول کی کان پھوڑو گھنٹی بجی اور سب ایک بار پھر کلاس کی طرف دوڑ گئیں -
29/10/2024
24 /4 1446
0 Comments