- اسلام کی اشاعت میں خواتین کا کردار
اسلام کی بہادر خواتین |
جب یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ اسلام کی اشاعت اور اس کے فروغ میں عورتوں کا کیا کردار رہا ہے؟ تو ہمیشہ اس سوال کو مردوں کے مقابلے میں رکھ کر دیکھا جاتا ہے اور جواب دیا جاتا ہے کہ عورتیں مردوں سے کم نہیں۔ عورتوں نے بھی مردوں کی طرح اسلام کی اشاعت و حمایت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے، جبکہ صورت حال یہ ہے کہ اسلام کی اشاعت و حمایت میں کھڑی ہونے والی عورتوں کا فیصد مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے، اس لئے اگر آپ اسے مردوں کے ساتھ موازنہ کر کے دیکھیں گے تو کبھی درست نتیجے تک نہیں پہنچ سکتے۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ عورتوں کی اس حیثیت کو مردوں سے مقابلہ کئے بغیر سمجھا جائے تو بات پوری طرح سمجھ میں آئے گی۔ موازنہ اور مقابلہ نہ کرنا اس لئے ضروری ہے کہ عورتوں کا لائف اسٹائل ، مردوں سے کافی حد تک مختلف ہے۔ مجموعی طور پر مردوں کے پاس کرنے کے صرف دو کام ہیں : ایک کمانا اور دوسرے اپنے بچے ہوئے اوقات کو کسی بھی مصرف میں لاتا۔ عورتوں پر کھانے کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن گھر کے اندر ان کے لئے کرنے کے چھوٹے بڑے اتنے سارے کام ہیں کہ دو چار ملازم بھی ان سارے کاموں کو بحسن و خوبی انجام دینے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ یعنی عورتوں کے لئے بچے ہوئے اوقات کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایسے حالات میں اگر کوئی عورت اسلام کی اشاعت کی فکر کرتی ہے اور دین کی حمایت و نصرت کے لئے اپنے آپ کو آمادہ کرتی ہے تو یہ اتنا عظیم کردار ہے کہ کسی مرد کے لئے مشکل ہے کہ وہ اس کی عظمت کو پاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی کسی خاتون اسلام نے اس طرح کی پاک اور مخلصانہ کوششیں کیں تو اس نے سیکڑوں، ہزاروں مردوں کو پیچھے چھوڑ دیا اور تاریخ کی پیشانی پر وہ کسی روشن ستارے کی طرح چپکتی رہی چاہے وہ دور نبوت ہو یا دور صحابہ یا ہمارا ماڈرن کلچر ، ہر دور کی تاریخ میں خواتین اسلام نے بے مثال کارنامے انجام دیئے ہیں خواتین اسلام کی ان عظمتوں کو دریافت کرنا ہو تو تاریخ کی چند نمایاں مثالوں کو سامنے رکھ کر دیکھئے۔

اسلام میں مرد اور عورت کے درمیان مساوات
جب حرا کے غار میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی تو اس میں عورت کا کردار
(1)
جب حرا کے غار میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی تو یہ آپ کی زندگی میں رونما ہونے والا اتنا بڑا واقعہ تھا کہ جس نے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ آپ غار حرا سے ایک خاص کیفیت اور تبدیلی کے ساتھ اپنے گھر واپس آئے اور اپنی زوجہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ے سے کہاکہ مجھے شدید ٹھنڈ کا احساس ہورہا ہے۔ مجھے کمبل اڑ ھادو، پھر جب طبیعت کچھ بحال ہوئی اور (انسان ہونے کے ناطے پیدا ہونے والے ) خدشات دور ہو گئے تو آپ نے غار حرا میں پیش آنے والا پورا ماجرا، حضرت خدیجہ کوسنایا اور یہ بھی کہا کہ مجھے اپنی جان خطرے میں نظر اتی ہے
یہ نبوت کی ذمہ داریوں کو انجام دینے کی شروعات ہو رہی ہے۔ اُس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محسوسات کتنے شدید تھے۔ جس دین کے اظہار و اعلان کی ذمہ داری آپ کو سونپی جارہی تھی، وہ کوئی معمولی ذمہ داری نہیں تھی ، اُس میں ہر قدم پر جان کا خطرہ تھا۔
حضرت خدیجہ کے یہ منفرد اور لازوال کلمات کسی مرد کے حصے میں نہیں۔ اُنھوں نے نہ صرف یہ کہ ایسا کہا، بلکہ پوری زندگی اللہ کے رسول کی نصرت و حمایت کر کے اُسے نبھایا بھی۔ کیا آپ اس سے کسی عورت کے کردار کی عظمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں؟
مسلمان ہونے سے پہلے حضرت عمر
(۲)
مسلمان ہونے سے پہلے حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ کی شخصیت ایسی تھی کہ کسی میں ہمت نہیں تھی جو اُن سے کہہ سکے کہ میں مسلمان ہوں ۔ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا ارادہ رکھتے تھے۔ جب انھیں پتہ چلا کہ اُن کی بہن اور بہنوئی بھی مسلمان ہو گئے ہیں تو غصے سے تلملا اٹھے۔ سیدھے اپنی بہن کے گھر پہنچے۔ اُس وقت حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ انھیں قرآن پڑھا رہے تھے، حضرت عمر کی آہٹ پا کر چھپ گئے اور اُن کی بہن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے قرآن کی وہ کاپی چھپائی۔ حضرت عمر نے گھر میں دھمکتے ہی پوچھا یہاں کیا ہو رہا ہے؟
اسلام میں خواتین کا کردار |
مجھے پتہ چلا ہے کہ تم دونوں نے بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے دین کی پیروی کر لی ہے؟ یہ کہتے ہوئے اُنھوں نے اپنے بہنوئی کو دبوچا تو اُن کی بہن آڑے آگئیں تا کہ اپنے شوہر کو بچائیں۔ اُنھوں نے اپنی بہن کو اس بری طرح مارا کہ سر سے خون بہنے لگا۔ اس پر ان کی بہن اور بہنوئی بے خوف ہوکر بولے کہ ہاں ہم مسلمان ہو چکے ہیں تم سے جو کرتے بنے کرلو! حضرت عمر نے اپنی بہن کا بہتا ہوا خون دیکھا تو اپنے کئے پر نادم ہوئے اور خود کو کنٹرول کرتے ہوئے کہا کہ لاؤ دیکھیں تم کیا پڑھ رہے تھے بہن نے کہا کہ ہمیں ڈر ہے، آپ کوئی غلط حرکت نہ کر بیٹھیں ۔ حضرت عمر نے قسمیں کھا کر اپنی بہن کو اطمینان دلایا تو بہن نے کہا کہ بھائی ! آپ شرک کی وجہ سے ناپاک ہیں اور ہمارے اس قرآن کو پاک آدمی ہی چھوسکتا ہے ۔ تب حضرت عمر غسل کر کے آئے اور قرآن ہاتھ میں لے کر سورہ طہ پڑھنے لگے، ابھی شروع کا کچھ ہی حصہ پڑھا تھا کہ پکار اٹھے کتنا اچھا اور کیا عزت والا یہ کام ہے ۔ پھر و ہی سے وہ پلٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔
(سیرۃ ابن اسحاق : ۱۸۲/۳، سیرۃ ابن ہشام : ۲۹۲/۱)
آپ اس پورے واقعے پر ذرا گہری نظر ڈال کر سو چنے تو ا نتیجے تک پہنچتے ہوئے ذرا بھی دیر نہیں لگے گی کہ حضرت عمر کے مسلمان ہونے کے پیچھے ایک عورت کا زبردست کردار موجود ہے۔ زخمی ہونے کے باوجود حضرت عمر کی بہن نے نہایت بے باکی سے اُن کا سامنا کیا۔ بہن کے سرسے بہتے ہوئے خون کے آگے حضرت عمر کی ڈراؤنی شخصیت ڈھیر ہو کر رہ گی اور پھر بہن کے جراتمندانہ مکالمہ ہی نے انھیں قرآن پڑھنے پر مجبور کر دیا، جس سے وہ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ اب آپ بتائیے کہ اس خاتون اسلام کے اس عظیم کردار کو کس مرد سے موازنہ کر کے دیکھا جائے؟!
اسلام میں خواتین کا مقام
اسلام میں خواتینHazrat Isha alahi assalam ka mojaza
خواتین کی ذمہ داریاں
مسلم معاشرے میں خواتین کا کردار
- Watch our video on YouTube :https://youtu.be/fWvstinjF10?si=aFOrcu4wl8xxu4BY
https://youtube.com/shorts/m1YXGzsVOhA?si=lC7TFHEsFkMZ-oMs
0 Comments