عصا اژدھا بن گیا
اس کا واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے ایک میلہ لگوایا۔ موسی اور فرعون کے جادوگر
اور اپنی پوری سلطنت کے جادوگروں کو جمع کر کے حضرت موسی
علیہ السلام کو شکست دینے کے لئے مقابلہ پر لگادیا۔ اور اس میلہ کے ازدحام میں جہاں لاکھوں انسانوں کا مجمع تھا، ایک طرف جادوگروں کا ہجوم اپنی جادوگری کا سامان لے کر جمع ہو گیا۔ اور اُن جادوگروں کی فوج کے مقابلہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام تنہا ڈٹ گئے۔ جادوگروں نے فرعون کی عزت کی قسم کھا کر اپنے جادو کی لاٹھیوں اور رسیوں کو پھینکا تو ایک دم وہ لاٹھیاں اور رسیاں سانپ بن کر پورے میدان میں ہر طرف پھنکاریں مار کر دوڑنے لگیں اور پورا مجمع خوف و ہراس میں بدحواس ہو کر ادھر اُدھر بھاگنے لگا اور فرعون اور اس کے تمام جادوگر اس کرتب کو دکھا کر اپنی فتح کے گھمنڈ اور غرور کے نشہ میں بدمست ہو گئے اور جوش شادمانی سے تالیاں بجا بجا کر اپنی مسرت کا اظہار کرنے لگے
حضرت موسیٰ کی تاریخ
کہ اتنے میں نا گہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خدا کے حکم سے اپنی مقدس لاٹھی کو اُن سانپوں کے ہجوم میں ڈال دیا تو یہ لاٹھی ایک بہت بڑا اور نہایت ہیبت ناک اژدہا بن کر جادوگروں کے تمام سانپوں کو نگل گیا۔ یہ معجزہ دیکھ کر تمام جادو گر اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے سجدہ میں گر پڑا
اور با آواز بلند یہ اعلان کرنا شروع کر دیا کہ
امَنَّا بِرَبِّ هارُونَ وَمُوسَى
یعنی ہم سب حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کے رب پر ایمان لائے ۔ چنانچہ قرآن مجید نے اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ
قَالُوا يامُوسَى إِمَّا أَنْ تُلْقِيَ وَإِمَّا أَنْ تَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَلْقَى قَالَ بَلْ الْقُوْا ۚ فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِنْ سِحْرِ هِمْ أَنَّهَا تَسْعَى فَأَوْ جَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُوسَى قُلْنَا لَا تَخَفْ إِنَّكَ أَنْتَ الْأَعْلَى وَ الْقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوا إِنَّمَا صَنَعُوا كَيْدُ سُحِرٍ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ الَى فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوا امَنَّا بِرَبِّ هُرُونَ وَمُوسَى
( ١٦ ، طه ٦٥ تا ٧٠) ترجمه کنز الایمان
بولے اے موسیٰ یا تو تم ڈالو یا ہم پہلے ڈالیں موسیٰ نے کہا بلکہ تمہیں ڈالو جبھی اُن کی رسیاں اور لاٹھیاں اُن کے جادو کے زور سے اُن کے خیال میں دوڑتی معلوم ہوئیں تو اپنے جی میں موسیٰ نے خوف پایا ہم نے فرمایا ڈر نہیں بیشک تو ہی غالب ہے اور ڈال تو دے جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے اور اُن کی بناوٹوں کو نگل جائے گا وہ جو بنا کر لائے ہیں وہ تو جادوگر کا فریب ہے اور جادوگر کا بھلا نہیں ہوتا کہیں آوے تو سب جادو گر سجدے میں گرا لئے گئے بولے ہم اس پر ایمان لائے جو ہارون اور موسیٰ کا رب ہے۔
عصای حضرت موسی کجاست
عصا مارنے سے چشمے جاری ھو گئے :
۔ بنی اسرائیل کا اصل وطن مُلکِ شام تھا لیکن حضرت یوسف علیہ السلام کے دور حکوت میں یہ لوگ مصر میں آ کر آباد ہو گئے اور ملک شام پر قوم عمالقہ کا تسلط اور قبضہ ہو گیا ۔ جو بدترین قسم کے کفار تھے جب فرعون دریائے نیل میں غرق ہو گیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے خطرات سے اطمینان ہو گیا۔
تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ قوم عمالقہ سے جہاد کر کے ملک شام کو اُن کے قبضہ و تسلط سے آزاد کرائیں۔ چنانچہ آپ چھ لاکھ بنی اسرائیل کی فوج لے کر جہاد کے لئے روانہ ہو گئے مگر ملک شام کی حدود میں پہنچ کر بنی اسرائیل پر قوم عمالقہ کا ایسا خوف سوار ہو گیا کہ بنی اسرائیل ہمت ہار گئے اور جہاد سے منہ پھیر لیا۔
بنی اسرائیل کو کیوں سزا ملی اور کتنے سال؟
حضرت موسی کی کہانی
اس نافرمانی پر اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو یہ سزادی کہ یہ لوگ چالیس برس تک ” میدان تیہ میں بھٹکتے اور گھومتے پھرے اور اس میدان سے باہر نہ نکل سکے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی اُن لوگوں کے ساتھ میدانِ تیہ میں تشریف فرما تھے۔ جب بنی اسرائیل اس بے آب و گیاہ میدان میں بھوک و پیاس کی شدت سے بے قرار ہو گئے تو اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دُعا سے اُن لوگوں کے کھانے کے لئے ” من و سلوی آسمان سے اُتارا۔ من شہد کی طرح ایک قسم کا حلوہ تھا، اور سلوئی بھنی ہوئی بٹیریں تھیں۔ کھانے کے بعد جب یہ لوگ پیاس سے بے تاب ہونے لگے اور پانی مانگنے لگے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پتھر پر اپنا عصا مار دیا تو اُس پتھر میں بارہ چشمے پھوٹ کر بہنے لگے اور بنی اسرائیل کے بارہ خاندان اپنے اپنے ایک چشمے سے پانی لے کر خود بھی پینے لگے اور اپنے جانوروں کو بھی پلانے لگے
اور پورے چالیس برس تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ تھا جو عصا اور پتھر کے ذریعہ ظہور میں آیا ۔ قرآن مجید نے اس واقعہ اور معجزہ کا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ
وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ - فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَ بَهُمْ (ب ) البقرة : ٦٠)
ترجمه کنز الایمان : اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا ما رو فورا اس میں سے بارہ چشمے بہہ نکلے
ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا۔
عصای حضرت موسی کجاست
حضرت موسی اور فرعون کا قصہ
حضرت موسی کی کہانی
0 Comments