سروں کے اوپر پہاڑ Saro ke Upar Pahadh.सरो के ऊपर पहाड़

 سروں کے اوپر پہاڑ

 حضرت موسیٰ علیہ السلام نے تو راۃ شریف کے احکام پڑھ کر بنی اسرائیل کو سنائے اور فرمایا کہ تم لوگ اس پر عمل کرو۔ جب بنی اسرائیل نے تو راۃ شریف کے احکام کو سنا تو ایک دم انہوں نے ان احکام کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس سرکشی پر اللہ تعالیٰ کا یہ غضب نازل ہوا کہ ناگہاں کوہ طور جڑ سے اُکھڑ کر ہوا میں اُڑتا ہوا بنی اسرائیل کے سروں کے اوپر ہوا میں معلق ہو گیا

 جو تین میل لمبی اور تین میل چوڑی زمین میں ڈیرے ڈالے ہوئے مقیم تھے۔ جب بنی اسرائیل نے یہ دیکھا کہ پہاڑ ان کے سروں پر لٹک رہا ہے تو سب کے سب سجدہ میں گر کر عہد کرنے لگے کہ ہم نے تو راۃ کے سب احکامات کو قبول کیا۔ اور ہم ان پر عمل بھی کریں گے ۔ مگر ان لوگوں نے سجدہ میں اپنے رخسار اور بائیں بھنوؤں کو زمین پر رکھا اور داہنی آنکھ سے پہاڑ کو دیکھتے رہے کہ کہیں ہمارے اوپر گر تو نہیں رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب بھی یہودی اسی 

 طرح سجدہ کرتے ہیں کہ بایاں رخسار اور بایاں بھنوؤ زمین ںپر  رکھتے ہیں ۔ بہر حال بنی اسرائیل نے جب تو بہ کر لی اور تو راہ کے احکام پر عمل کرنے کا عہد کر لیا تو پھر یہ پہاڑ اڑ کر اپنی جگہ پر چلا گیا۔ قرآن مجید نے اس واقعہ کو چند جگہوں پر بیان فرمایاہے مثلاً سورہ اعراف میں ہے ک

ہ وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَانَهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعُ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَك بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

 (ب)، الاعراف: ۱۷۱) ترجمه کنز الایمان : اور جب ہم نے پہاڑ ان پر اٹھایا گویا وہ سائبان ہے اور سمجھے کہ وہ ان پر گر پڑے گا لو جو ہم نے تمہیں دیاز در سے اور یاد کرو جو اس میں ہے کہ کہیں تم پر ہیز گار ہو۔ درس ہدایت:۔ اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ نا واقفوں یا سرکشوں کو کسی نیک کام کے کرنے یا اچھی بات کو قبول کرنے پر ڈرا دھمکا کر مجبور کرنا یہ عین حکمت اور خدا وند قدوس کی مقدس سنت ہے۔ (واللہ تعالیٰ اعلم)

Post a Comment

0 Comments