ایک عابد کی حسن پرستی کا انجام Ek aAabid ki Husn Parasti Ka Anjam

 ایک عابد کی حسن پرستی کا انجام 




 وہب بن منبہ کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا کہ اس کے زمانہ میں کوئی عابد اس کے مقابل نہ تھا۔ اُس کے وقت میں تین بھائی تھے ، اُن کی ایک بہن تھی جو باکرہ تھی۔ اس کے سوائے وہ  اور بہن نہ رکھتے تھے۔ اتفاقاً ان تینوں بھائیوں کو کہیں لڑائی پر جانا پڑا۔ ان کو کوئی ایسا شخص نظرنہ آیا جس کے پاس اپنی بہن کو چھوڑ جائیں اور اس پر بھروسہ کریں ۔
 لہذا سب نے اس رائے پر اتفاق کیا کہ اس کو عابد کے سپرد کر جائیں ۔ وہ عابد ان کے خیال کے موافق تمام بنی اسرائیل میں ثقہ اور پر ہیز گار تھا۔ چنانچہ اُس کے پاس آئے اور اپنی بہن کو حوالہ کرنے کی درخواست کی کہ جب تک ہم لڑائی سے واپس آئیں ، ہماری بہن آپ کے سایہ عاطفت میں رہے ۔ عابد نے انکار کیا اور ان سے اور اُن کی بہن سے خدا کی پناہ مانگی۔ وہ نہ مانے اور اصرار کرتے رہے کہ ان کی بہن کو اپنی نگرانی میں رکھنا منظور کر کرلیں حتی کہ عابد نے ان کی درخواست کو منظور کر لیا اور کہا کہ ا پنی بہن کو میرے عبادت خانہ کے سامنے کسی گھر میں چھوڑ جاؤ انہوں نے ایک مکان میں اس کو لا اتارا اور چلے گئے۔
وہ لڑکی عابد کے قریب ایک مدت تک رہتی رہی ۔ عابد اس کیلئے کھانالے کرچلتا تھا اور اپنے عبادت خانہ کےد روازے  پر رکھ کر پ کواڑ بندکرلیتا تھا اور واپس اند چلاجاتا تھا اورلڑکی کو آواز دیتا تھا، وہ اپنے گھر سے آکر لیجاتی تھی  
شیطانی مکرو فریب
ر اوی نے کہا کہ پھرشیطان نے عابد کو نرمایا اور اس کو خیر کی ترغیب دیتا رہا اور لڑکی کا دن میں عبادت خانہ تک آنا اس پر گراں ظاہر کرتا رہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ لڑکی دن میں کھانا لینے کے لئے گھر سے نکلے اور کوئی شخص اس کو دیکھ کر اس کی عصمت میں رخنہ انداز ہو ۔ بہتر یہ ہے کہ اس کا کھانا لے کر اُسکے دروازے پر رکھ آیا کرے ، اس میں اجر عظیم ملے گا ۔ غرضیکہ عابد کھانا لے کر اس کے گھر جانے لگا ۔ بعد ایک مدت کے پھر شیطان اس کے پاس آیا اور اس کو ترغیب دی اور اس بات پر ابھارا کہ اگر تو اس لڑکی سے بات چیت کیا کرے
تو تیرے کلام سے یہ مانوس ہو، کیوں کہ اُس کو تنہائی سے سخت وحشت ہوتی ہے ۔ شیطان نے اُس کا پیچھا نہ چھوڑا حتیٰ کہ وہ عابد اس لڑکی سے بات چیت کرنے لگا ۔ اپنے عبادت خانہ سے اُتر کر اس کے پاس آنے لگا ۔ پھر شیطان اُس کے پاس آیا اور اُس سے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ تو عبادت خانہ کے در پر اور وہ اپنے گھر کے دروازے پر بیٹھے اور دونوں باہم باتیں کرو، تاکہ اُس کو انس ہو ۔ آخر کار شیطان نے اُس کو صومعہ سے اتار کر دروازے پر لا بٹھایا ۔ لڑکی بھی گھر سے دروازے پر آئی ۔ عابد باتیں کرنے لگا ۔ ایک زمانے تک یہ حال رہا ۔ شیطان نے عا بد کو پھر کار خیر کی رغبت دی، اور کہا۔ بہتر ہے کہ تو خود لڑکی کے گھر کے قریب جا کر بیٹھے اور ہم کلامی کرے ، اس میں زیادہ دلداری ہے ۔ عابد نے ایسا ہی کیا۔ شیطان نے پھر تحصیل ثواب کی رغبت دی اور کہا کہ اگر لڑکی کے دروازے سے قریب ہو جائے تو بہتر ہے تا کہ اس کو دروازے تک آنے کی بھی تکلیف نہ اُٹھانی پڑے ۔ عابد نے یہی کیا کہ اپنے صومعے سے لڑکی کے دروازے پر آکر بیٹھا تھا، اور باتیں کرتا تھا۔ ایک عرصہ تک یہ کیفیت رہی ۔ شیطان نے پھر عابد کو ابھارا کہ اگر میں گھر کے اندر جاکر بائیں کیا کرے تو بہتر ہے تاکہ لڑکی باہر نہ آوے ، اور کوئی اُس کاچہرہ نہ دیکھ پائے۔ غرض عابد نے یہ شیوہ اختیار کیا ، کہ لڑکی کے گھر کے اندر جا کر دن بھر اُس سے باتیں کیا کرتا ، اور رات کو اپنے صومعے میں چلا آتا ۔ اس کے بعد پھر شیطان اس کے پاس آیا۔ اور لڑکی کی خوب صورتی اُس پر ظاہر کرتا رہا، یہاں تک کہ عابد نے لڑکی کے زانو پر ہاتھ مارا اور اس کے رخسار کا بوسہ لے لیا۔ پھر روز بروز شیطان لڑکی کو اس کی نظروں میں آرائش دیتارہا۔ اور اُس کے دل پر غلبہ کرتا رہا حتی کہ وہ اس سے ملوث ہو گیا ، اور لڑکی نے حاملہ ہو کر ایک لڑکا جنا ۔ پھر شیطان عابد کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اب یہ بتاؤ کہ اگر اس لڑکی کے بھائی آگئے، اور اس بچہ کو دیکھا تو تم کیا کرو گے ۔ میں ڈرتا ہوں کہ تم ذلیل ہو جاؤ یا وہ تمہیں رسوا کریں۔ تم اس بچہ کو لو ، اور زمین میں گاڑ دو ۔ یہ لڑکی ضرور اس معاملہ کو اپنے بھائیوں سے چھپائے گی۔ اس خوف سے کہ کہیں وہ نہ جان لیں کہ تم نے اس کے ساتھ کیا حرکت کی۔ عابد نے ایسا ہی کیا اور لڑکے کو زمین میں گاڑ دیا۔ پھر شیطان نے اس سے کہا کہ کیا تم یقین کرتے ہو کہ یہ لڑکی تمہاری
نا شائستہ حرکت کو اپنے بھائیوں سے پوشیدہ رکھے گی ۔ ہرگز نہیں ۔ تم اس کو بھی پکڑو اور ذبح کر کے بچے کے ساتھ دفن کر دو ۔ غرض اس عابد نے لڑکی کو ذبح کیا اور بچے سمیت گڑھے میں ڈال کر اُس پر ایک بڑا بھاری پتھر رکھ دیا۔ اور زمین کو برابر کر کے اپنے عبادت خانہ میں جاکر عبادت کرنے لگا۔ ایک مدت گزرنے کے بعد لڑکی کے بھائی لڑائی سے واپس آئے اور عابد کے پاس جا کر اپنی بہن کا حال پوچھا ۔ عابد نے اُن کو اُس کے مرنے کی خبر دی افسوس ظاہر کرکے رونے لگا ، اور کہا کہ وہ بڑی نیک بی بی تھی ۔ دیکھو یہ اس کی قبر ہے ۔ بھائی قبر پر آئے اور اُس کے لئے دعائے خیر کی اور روئے ، اور چند روز اس کی قبر پر رہ کر اپنے لوگوں میں آئے ۔ راوی نے کہا۔ جب رات ہوئی اور وہ اپنے بستروں پر سوئے تو شیطان اُن کو خواب میں ایک مسافر آدمی کی صورت بن کر نظر آیا۔ پہلے بڑے بھائی کے پاس گیا اور اس کی بہن کا حال پوچھا ۔ اُس نے عابد کا اُس کے مرنے کی خبر دینا اور اس پر افسوس کرنا اور مقام قبر دکھانا بیان کیا ۔ شیطان نے کہا۔ سب جھوٹ ہے ۔ تم نے کیوں کر اپنی بہن کا معاملہ سچ مان لیا ۔ عابد نے تمہاری بہن سے فعل بد کیا ۔ وہ حاملہ ہوگئی  اور ایک بچہ جنا ۔ عابد نے تمہارے ڈر کے مارے اُس بچے کو اس کی ماں سمیت ذبح کیا اور ایک گڑھا کھود کر دونوں کو ڈال دیا۔ جس گھر میں وہ تھی، اُس کے اندر داخل ہونے میں وہ گڑھا داہنی جانب پڑتا ہے ۔ تم چلو اور اس گھر میں جا کر دیکھو۔ تم کو وہاں دونوں ماں بیٹے ایک جگہ ملیں گے جیسا کہ میں تم کو بیان کرتا ہوں ۔ پھر شیطان منجھلے بھائی کے خواب میں آیا اُس سے بھی ایسا ہی کہا۔ پھر چھوٹے کے پاس گیا، اُس سے بھی یہی گفتگو کی۔ جب صبح ہوئی تو سب لوگ بیدار ہوئے اور یہ تینوں اپنے اپنے خواب سے تعجب میں تھے ۔ ہر ایک آپس میں ایک دوسرے سے بیان کرنے لگا کہ میں نے رات عجیب خواب دیکھا ۔ سب نے باہم جو کچھ دیکھا تھا بیان کیا ۔ بڑے بھائی نے کہا یہ خواب فقط ایک خیال ہے اور کچھ نہیں ، یہ ذکر چھوڑو اور اپنا کام کرو ۔ چھوٹا کہنے لگا کہ میں تو جب تک اس مقام کو دیکھ نہ لوں گا۔ باز نہ ۔ ؤں گا تینوں بھائی چلے ۔ جس گھر میں ان کی بہن رہتی تھی  آئے ۔ دروازہ کھولا ، اور جو جگہ خواب میں ان کو بتائی گئی تھی تلاش کی ۔ اور جیسا اُن سے کہا گیا تھا ، اپنی بہن اور اس کے بچے کو ایک گڑھے میں ذبح کیا ہوا پایا ، انہوں نے عابد
سے کل کیفیت دریافت کی۔ عابد نے شیطان کے قول کی اپنے فعل کے بارے میں تصدیق کی۔ انہوں نے اپنے بادشاہ سے جاکر نالش کی ۔ عابد صومعے سے نکالا گیا اور اُس کو دار پر  کھینچنے کے لئے لے چلے ۔ جب اس کو دار پر کھڑا کیا گیا تو شیطان اس کے پاس آیا اور کہا کہ تم نے مجھے پہچانا ہے میں ہی تمہارا وہ ساتھی ہوں جس نے تم کو عورت کے فتنے میں ڈال دیا ، یہاں تک کہ تم نے اس کو حاملہ کر دیا اور ذبح کر ڈالا۔ اب اگر تم میرا کہنا مانو اور تم مجھ کو سجدہ کیا کرو۔ تو میں تم کو اس بلا سے نجات دوں ۔ عابد نے سجدہ کیا خدا تعالے سے کافر ہو گیا۔ پھر جب عابد نے کفر بااللہ کیا ۔ شیطان اس کو اس کے ساتھیوں کے قبضہ میں چھوڑ کر چلا گیا ۔انہونے اس کو دار پر کھینچا ۔
 اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی 
كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ الِانْسَانِ اكفر الایة 

یعنی شیطان کی مثال ہے کہ انسان سے کہتا ہے کہ کفرکر،  جب وہ کافر ہو گیا تو کہنے لگا، میں تجھ سے الگ ہوں میں اللہ رب العالمین سے خوف کرتا ہوں ۔ اس شیطان اور اس کا فردونوں کا انجام یہی ہے کہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے ، اور ظلم کرنے والوں کی یہی سزا ہے ۔

Post a Comment

0 Comments