اسلام اور سادھو کی زندگی Islam Aur Shadhu Ki Zindagi me Kya Farq hai

  اسلام اور سادھو کی زندگی


 علمائے تفسیر کا بیان ہے کہ ایک دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وعظ فرمایا اور قیامت کی ہولنا کیوں کا اس انداز میں بیان فرمایا کہ سامعین متاثر ہو کر زار و قطار رونے لگے، اور لوگوں کے دل دہل گئے اور لوگ اس قدر خوف وہر اس سے لرزہ براندام ہو گئے کہ دس جلیل القدر صحابہ کرام حضرت عثمان بن مظعون جمحی کے مکان پر جمع ہوئے جن میں حضرت ابوبکر صدیق و حضرت علی و حضرت عبداللہ بن مسعود و حضرت عبداللہ بن عمر و حضرت ابو ذر غفاری و حضرت سالم و حضرت مقداد و حضرت سلمان فارسی و حضرت معقل بن مقرن و حضرت عثمان بن مظعون : رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین تھے اور ان حضرات نے آپس میں مشورہ کر کے یہ منصوبہ بنایا کہ اب : آج سے ہم لوگ سادھو بن کر زندگی بسر کریں گے، ٹاٹ وغیرہ کے موٹے کپڑے پہنیں گے اور روزانہ دن بھر روزے رکھ کر ساری رات عبادت کریں گے، بستر پر نہیں سوئیں گے اور اپنی عورتوں سے الگ رہیں گے اور گوشت چربی اور گھی وغیرہ کوئی مرغن غذا نہیں کھا ئیں گے نہ کوئی خوشبولگا ئیں گے اور سادھو بن کر روئے زمین میں گشت کرتے پھریں گے۔ جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ کرام کے اس منصوبہ کی اطلاع ملی تو آپ نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا کہ مجھے ایسی ایسی خبر معلوم ہوئی ہے تم بتاؤ کہ واقعہ کیا ہے؟ تو حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ تعالی عنہ اپنے ساتھیوں کو لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ احضور کو جو اطلاع ملی ہے وہ بالکل صحیح ہے۔ اس منصوبہ ۔ صوبہ سے بجز نیکی اور خیر طلب کرنے کے ہمارا کوئی دوسرا مقصد نہیں ہے۔ یہ سن کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال نبوت پر قدرے جلال کا ظہور ہو گیا اور آپ نے فرمایا کہ میں جو دین لے کر آیا ہوں اس میں ان باتوں کا حکم نہیں ہے۔ سنو! تمہارے اوپر تمہاری جانوں کا بھی حق ہے۔ لہذا کچھ دن روزہ رکھو اور کچھ دنوں میں کھاؤ پیو اور رات کے کچھ حصے میں جاگ کر

عبادت کرد اور کچھ حصے میں سو رہا کرو۔ دیکھو میں اللہ کا رسول ہو کر بھی روزہ رکھتا ہوں اور کبھی روزہ نہیں بھی رکھتا ہوں ۔ اور گوشت، چربی گھی بھی کھاتا ہوں ۔ اچھے کپڑے بھی پہنتا ہوں اور اپنی بیویوں سے بھی تعلق رکھتا ہوں اور خوشبو بھی استعمال کرتا ہوں یہ میری سنت ہے اور جو مسلمان میری سنت سے منہ موڑے گا وہ میرے طریقے پر اور میرے فرماں برداروں میں سے نہیں ہے۔ اس کے بعد صحابہ کرام کا ایک مجمع جمع فرما کر آپ نے نہایت ہی مؤثر وعظ بیان فرمایا جس میں آپ نے بر ملا ارشاد فرمایا کہ سن لو! میں تمہیں اس بات کا حکم نہیں دیتا کہ تم لوگ سادھو بن کر راہبانہ زندگی بسر کرو۔ میرے دین میں گوشت وغیرہ لذیذ غذاؤں اور عورتوں کو چھوڑ کر اور تمام دنیاوی کاموں سے قطع تعلق کر کے سادھوؤں کی طرح کسی گئی یا پہاڑ کی کھوہ میں بیٹھ رہنا یا زمین میں گشت لگاتے رہنا ہرگز ہرگز نہیں ہے۔ سن لو! میری امت کی سیاحت جہاد ہے اس لئے تم لوگ بجائے زمین میں گشت کرتے رہنے کے جہاد کرو اور نماز وروزہ اور حج وزکوة کی پابندی کرتے ہوئے خدا کی عبادت کرتے رہو اور اپنی جانوں کو سختی میں نہ ڈالو۔ کیونکہ تم لوگوں سے پہلے اگلی امتوں میں جن لوگوں نے سادھو بن کر اپنی جانوں کو سختی میں ڈالا تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان لوگوں پر سخت سخت احکام نازل فرما کر انہیں سختی میں مبتلا فر ما دیا جن احکام کو وہ لوگ نباہ نہ سکے اور بالآخر نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے احکام سے منہ موڑ کر وہ لوگ ہلاک ہو گئے ۔ (تفسیر حمل على الجلالين، ج ۲، ص ٢٦٧ ، ب ٧ ، المائدة : ٨٦) 

حضور اکرم نے کے اس وعظ کے بعد ہی سورہ مائدہ کی مندرجہ ذیل آیات شریفہ نازل ہوگئیں۔ 

يَايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَللًا طَيِّبًا وَاتَّقُوا اللهَ الَّذِي أَنْتُمْ بِهِ مُؤْمِنُونَ ( ب ) المائدة: ۸۷ - ۸۸)

ترجمه کنز الایمان: اے ایمان والو احرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ تعالی نے تمہارے لئے حلال کیں اور حد سے نہ بڑھو۔ بیشک حد سے بڑھنے والے اللہ تعالی کو نا پسند ہیں ۔ اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللہ نے روزی دی حلال پاکیزہ اور ڈرو اللہ تعالی سے جس پر تمہیں ایمان ہے۔


 درس ہدایت:۔ ان آیات سے سبق ملتا ہے کہ اسلام میں سادھو بن کر زندگی بسر کرنے کی اجازت نہیں ہے، عمدہ غذاؤں اور اچھے کپڑوں کو اپنے اوپر حرام ٹھہرا کر اور بیوی بچوں سے قطع تعلق کر کے سادھوؤں کی طرح کسی کٹیا میں دھونی رما کر بیٹھ رہنا، یا جنگلوں اور بیابانوں میں چکر لگاتے رہنا، یہ ہرگز ہرگز اسلامی طریقہ نہیں ہے۔ خوب سمجھ لو کہ جو مفت خور با با لوگ اس طرح کی زندگی گزار کر اپنی درویشی کا ڈھونگ رچا کر کیوں یا میدانوں میں بیٹھے ہوئے اپنی بابائیت کا پرچار کر رہے ہیں اور جاہلوں کو اپنے دام تزویر میں پھانسے ہوئے ہیں۔ خوب آنکھ کھول کر دیکھ لو اور کان کھول کر سن لو کہ یہ سادھوؤں کا رنگ ڈھنگ اسلامی طریقہ نہیں ہے بلکہ اصل اور سچا اسلام وہی ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور ان کے مقدس طریقے کے مطابق ہو۔ لہذا جو شخص سنتوں کا دامن تھام کر زندگی بسر کر رہا ہو، در حقیقت اس کی زندگی اسلامی زندگی ہے اور صوفیہ کرام کی درویشانہ زندگی بھی یہی ہے۔ 

خوب سمجھ لو کہ نبوت کی سنتوں کو چھوڑ کر زندگی کا جو طریقہ بھی اختیار کیا جائے و در حقیقت نہ اسلامی زندگی ہے نہ صوفیہ کی درویشانہ زندگی ۔ لہذا آج کل جن باباؤں نے راہبانہ اور سادھوؤں کی زندگی اختیار کر رکھی ہے ان کے اس طرز عمل کو اسلام اور بزرگی سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ مسلمانوں کو اس سے ہوشیار رہنا چاہئے ۔ اور یقین رکھنا چاہئے کہ یہ سب ۔ مکر و کید کا خوبصورت جال بچھائے ہوئے ہیں جس میں بھولے بھالے عقیدت مند مسلمان نے پھنسے رہتے ہیں اور اس بہانے بابا لوگ اپنا الو سیدھا کرتے رہتے ہیں۔ ایک کچی حقیقت

اظہار ا د حق کا اعلان ہم عالموں کا فرض ہے جس کو ہم ادا کر رہے ہیں۔ مانو نہ مانو آپ کو یہ اختیار ہے ہم نیک و بد جناب کو سمجھائے جائیں گے






Post a Comment

0 Comments